یسعیاہ 11:29-13میں ”اَن پڑھ نبی“
ذاکر نائیک بائبل میں حضرت محمد ؐ کے بارے میں نبوت کے بیان کے لئے اپنے الفاظ میں یہ حوالہ دینا پسند کرتا ہے،”یسعیاہ کی کتاب،باب نمبر 12،آیت نمبر29“(دراصل یہ باب نمبر29اور آیت نمبر12ہے!)۔جیسے ڈاکٹر ذاکر نائیک اِسے بیان کرتا ہے یہ ایک متاثر کُن نبوت معلوم ہوتی ہے:
”کتاب کسی نبی کو دی گئی جو پڑھا لکھا نہیں ہے“۔
تاہم اگر ہم حقیقت میں کتاب مُقدس کے کسی بھی نسخے کو کھولیں اور خود اِس آیت کو دیکھیں تو ہم سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ نائیک نے دھوکے سے لفظ ”نبی“ کا اضافہ کیا ہے جو اصلی عبرانی متن میں دکھائی نہیں دیتا:
”پھر وہ کتاب کسی ناخواندہ کو دیں اور کہیں اِس کو پڑھ اور وہ کہے کہ میَں تو پڑھنا نہیں جانتا۔“(یسعیاہ 12:29)
اگر ہم اِس متن کو وسیع تناظر میں دیکھیں،تو یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح اسرائیلی یسعیاہ نبی کے مکاشفہ کو نظر انداز کرنے کے لئے جھوٹے بہانے بنا تے ہیں:
”اور ساری رُؤیا تمہارے نزدیک سربمہر کتاب کے مضمون کی مانند ہو گی جسے لوگ کسی پڑھے لکھے کو دیں اور کہیں اِس کو پڑھ اور وہ کہے میَں پڑھ نہیں سکتا کیونکہ یہ سر بمہر ہے۔اورپھر وہ کتاب کسی ناخواندہ کو دیں اور کہیں اِس کو پڑھ اور وہ کہے کہ میَں تو پڑھنا نہیں جانتا۔پس خداوند فرماتا ہے چونکہ یہ لوگ زبان سے میری نزدیکی چاہتے ہیں اور ہونٹوں سے میری تعظیم کرتے ہیں لیکن اِن کے دل مجھ سے دُور ہیں۔“
(یسعیاہ 11:29-13)
اگر یہ ایک نبوت ہوتی (جسے وسیع متن سیاق وسباق سے خارج ازامکان قرار دیتاہے)تو یہ زمین پر موجود پوری انسانی تاریخ میں ہر پڑھے لکھے شخص (آیت 11)اوراَن پڑھ شخص (آیت 12) میں پوری ہوسکتی تھی!یہ حوالہ دراصل ایسے لوگوں کی بات کررہا ہے جو یسعیاہ نبی کی نبوتوں کو قبول نہ کرنے کے لئے جھوٹے بہانے بناتے ہیں۔یہ نائیک کی ایمان داری کو بہت بُری طرح پیش کرتی ہے کہ وہ اِس طرح جان بوجھ کر سامعین کو دھو کا دیتا ہے۔
متعلقہ مضامین
”موسیٰ کی مانند نبی“(توریت،استثنا 18باب)
”اَن پڑھ نبی“(یسعیاہ 11:29-13)
”پیراا کلیتاس“(انجیل شریف،یوحنا 16:14)
مسیحا کی مقابلتا ً واضح نبوتیں
کیا محمد ؐ کی نبوتیں ہٹا دی گئی ہیں؟
Leave a Reply